بچہ مرتے مرتے جی اُٹھا

کچھ دن پہلے میری ملاقات ایک پیر بھائی سے ہوئی جو کہ حضرت قبلہ مرشد کریم سید غلام حسین شاہ بخاری دامت برکاتم العالیہ کے جلسوں میں جھنڈے اور اسٹیکر کے فروخت کا کام کرتے ہیں انہوں نے ایک نہایت ہی ایمان افروز واقع ، کرامت بتائی جسکے وہ خود چشم دید گواہ ہیں

بتاتے ہیں کہ ہمارے گاؤں میں حضرت قبلہ مرشد کریم دعوت پر تشریف لائے تھے اور واپسی پر ہم حضرت کی گاڑھی کے پیچھے والی گاڑی میں سوار حضرت کو رخصت کرنے جا رہے تھے کہ راستے میں ایک پُل پر ایک بچہ حضرت مرشد کریم کی گاڑی کے نیچے آگیا جس پر ہم سب رک گئے اور گاؤں کے بہت سے لوگ بھی وہاں ہجوم کی صورت میں جمع ہوگئے۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا کہ اس کو اپنی گاڑی میں لے کر چلو اس کو ہسپتال لے کر چلتے ہیں۔ لیٰذا ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو بچہ میری گود میں تھا اورایسا لگ رہا تھا کہ بس موت کے بہت قریب ہے ہم ابھی ۱۰ کلو میٹر ہی چلے تھے کہ حضرت کی گاڑی رُکی اور آپ گاڑی سے اُتر کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ بچے کا کیا حال ہے ہم نے بتایا کہ حضرت سانس لے رہا ہے ۔ چناچہ پھر روانہ ہوگئے ابھی کچھ ہی فاصلہ تے کیا تھا کہ حضرت کی گاڑی پھر رُکی اور ہمارے پاس تشریف ہائے اور پوچھا کہ بچے کا کیا حال ہے تو ہم نے بتایا کہ اب کچھ ہل جل رہا ہے ۔ پھر ہم وہا ں سے روانہ ہوئے تو کچھ فاصلہ تہے کرنے کے بعد پھر رُکے اور ہم سے دریافت کیا کہ بچے کا اب کیا حال ہے تو ہم نے بتایا کہ اب بہتر ہے ۔ پھر وہاں سے روانہ ہوئے تو شہر کے قریب ہی تھے کہ حضرت قبلہ پھر رُکے اور ہمارے پاس تشریف لائے اور پوچھا کہ اب کیا حال ہے تو ہم نے خوش ہو کر بتایا کہ حضرت یہ تو بالکل ہی ٹھیک ہوچکا ہے۔

وہاں رُکے ہوئے تھے تو ایک قوم کا سردار بھی آن پہنچا اور حضرت سے ملاقات کے بعد رُکنے کی وجہ پوچھنے لگا تو حضرت قبلہ مرشد کریم نے بتایا کہ یہ بچہ ہماری کار سے زخمی ہوگیا تھا اور ہم اسکو ہسپتال لے کر جارہے تھے لیکن اللہ کے فضل سے یہ بچہ خود ہی ٹھیک ہوگیا۔

پھر حضرت قبلہ مرشدکریم نے اس کو بہت سے پیسے بھی دیئے اور اس وڈیرے نے بھی خوشی سے اس بچے کو پیسے دیئے تو ہم کو مرشد کریم نے حکم فرمایا کہ اس بچے کو اس کے گھر چھوڑ آؤ اور اسکے والدین کو بتانا کہ اس کے پاس بہت سے پیسے ہیں انکو سنبھال لیں کہیں بچے ضائع نہ کردے اسکی دیکھ بھال میں کام آئیں گے اور ان سے کہنا کہ بچے کے ساتھ سارے گھر والے درگاہ پر ملنے آئیں۔ جب ہم اس بچے کے والدین کے گھر پہنچے تو ان لوگوں نے بتایا کہ ہم دل سے اس معاملے پر راضی تھے اور حضرت مرشد کریم کے لیے دعا گو تھے اور ہمارا بچہ سائیں پر قربان ہے۔

سبحان اللہ کیا شان ہے ہمارے مرشد کریم کی کہ راستے میں ہی بچے کو پہلے جیسا ٹھیک کرڈالا ۔

2 Responses to “بچہ مرتے مرتے جی اُٹھا”

Leave a Reply

Enable Google Transliteration.(To type in English, press Ctrl+g)